ایک عالم اس کو روتا ہی رہا
ایک عالم اس کو روتا ہی رہا
اکبرؔ اپنی نیند سوتا ہی رہا
میں نہ سمجھا سرد و گرم روزگار
عمر بھر ان کو سموتا ہی رہا
میرے ارمانوں کی کثرت دیکھنا
آسماں کو عذر ہوتا ہی رہا
نفع اور نقصان ہستی کیا بتاؤں
اس قدر پایا کہ کھوتا ہی رہا
میرے دل میں ان کے مژگاں کا خیال
ایک برچھی سی چبھوتا ہی رہا
حرص جنت دن بہ دن بڑھتی گئی
مفت زاہد عمر کھوتا ہی رہا
ہم امید وصل پر جیتے رہے
عہد پورا ان کا ہوتا ہی رہا
کوچہ سفاک کب خالی رہا
اک نہ اک کا خون ہوتا ہی رہا
جو ہنر اکبرؔ نے یاں پیدا کیا
آسمان اس کو ڈبوتا ہی رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.