ایک آنسو جو مری آنکھ سے ٹپکا ہے ابھی
ایک آنسو جو مری آنکھ سے ٹپکا ہے ابھی
ضبط کی انتہا دل یعنی کہ سمجھا ہے ابھی
ایک ہلکی سی مہک آئی ہے مجھ تک دیکھو
کون چھو کر مری دہلیز کو گزرا ہے ابھی
موت کی پائے گا اک روز سزا کہہ دو اسے
حق جو جینے کا یہاں مانگنے آیا ہے ابھی
جو مرے دل میں دھڑکتا رہا دھڑکن بن کر
سیڑھیاں دل کی مرے دیکھ لو اترا ہے ابھی
چھین کر حق مرا معلوم نہیں ہے اس کو
دن وہ محشر کا جو آنا تھا وہ آیا ہے ابھی
ایسے ساکت ہوا یہ جسم کہ جیسے اس نے
مجھ پہ جادو کوئی پڑھتے ہوئے پھونکا ہے ابھی
اپنے بچوں کو تو جا اور بچا لے فہمیؔ
ایک گڈھا نئی تہذیب نے کھودا ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.