ایک آشنا اکثر پاس سے گزرتا ہے
ایک آشنا اکثر پاس سے گزرتا ہے
مجھ پہ میری سچائی آشکار کرتا ہے
کس قدر ہٹیلا ہے تیرا بے زباں سایہ
جسم کی طرح اکثر روح میں اترتا ہے
آپ کس لئے مجھ کو دیکھتے ہیں حیرت سے
آدمی محبت میں کچھ بھی کر گزرتا ہے
کیا خبر یہ بستی ہی آندھیوں میں اڑ جائے
اک پرندہ پر اپنے کھولنے سے ڈرتا ہے
تیرے نام کے سائے رکھ کے اپنے ہونٹوں پر
صرف میں بکھرتی ہوں تو کہاں بکھرتا ہے
اک قریب کا رشتہ پھیرتا ہے جب نظریں
آدمی نہیں مرتا اعتبار مرتا ہے
بے زباں لکیریں ہیں نامراد خاکے ہیں
دیکھنا ہے اب ان میں کون رنگ بھرتا ہے
خوف قربتوں کا بھی خوف فاصلوں کا بھی
زندگی کا ہر لمحہ ڈوبتا ابھرتا ہے
جب تمہارے بارے میں سوچتی ہوں میں اوشاؔ
آسمان سے دل میں نور سا اترتا ہے
- کتاب : Sada-e-ehsaas (Pg. 48)
- Author : Usha Bhadoriya
- مطبع : C/o Lt. CI. S. Bhadoria, MG& G Area Provost Unil Homi, Bhabha Road, Colaba Military Station, Near Navy Nagar, Colaba Mumbai-100005 (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.