ایک برسات میں میدان سمندر ہوگا
ایک برسات میں میدان سمندر ہوگا
درد سوچا نہیں تھا سوچ سے بڑھ کر ہوگا
وہ جو آئے گا مرے پاس مسیحا بن کر
اس کے ہاتھوں میں مرے نام کا خنجر ہوگا
تیز چلنے سے ہے مقصود روانی سن لو
تھک کے جو بیٹھ گیا میل کا پتھر ہوگا
لاکھ لیتے رہو ہاتھوں کی تلاشی میرے
جو بھی اندر ہے مرے ذہن کے اندر ہوگا
سرخ آنکھوں کا کہاں رنگ ہوا کرتا ہے
خون میں لپٹے ہوئے خواب کا منظر ہوگا
جو گرا دے گا مجھے تاش کے پتوں کی طرح
میری تعمیر میں تجھ سا کوئی پتھر ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.