ایک بس تو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
ایک بس تو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا تھا خدا ہو بیٹھا
اٹھ کے منزل ہی اگر آئے تو شاید کچھ ہو
شوق منزل تو مرا آبلہ پا ہو بیٹھا
مصلحت چھین لی ہے قوت گفتار مگر
کچھ نہ کہنا ہی مرا میری خطا ہو بیٹھا
شکریہ اے مرے قاتل اے مسیحا میرے
زہر جو تو نے دیا تھا وہ دوا ہو بیٹھا
جان شہزاد کو من جملۂ اعدا پا کر
ہوک وہ اٹھی کہ جی تن سے جدا ہو بیٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.