ایک بے حاصل طلب بے نام اک منزل بنا
ایک بے حاصل طلب بے نام اک منزل بنا
ٹوٹنے کے بعد ہی دل در حقیقت دل بنا
منزلیں ہی کیا نیا ہر جادۂ منزل بنا
لیکن اپنے آپ کو پہلے کسی قابل بنا
ہم فریب رنگ و بو کھا کر بھی آگے بڑھ گئے
کم نگاہوں کے لیے ہر مرحلہ مشکل بنا
کس قدر عہد آفریں عالم ہے تیری ذات کا
جو تری محفل میں آیا وہ خود اک محفل بنا
غم سے نا مانوس رہنے تک تھیں ساری تلخیاں
رفتہ رفتہ غم ہی اپنی عمر کا حاصل بنا
پی گئے کتنے ہی آنسو ہم بہ نام زندگی
ایک مدت میں کہیں دل درد کے قابل بنا
جذبۂ منزل سلامت راستوں کی کیا کمی
ہم جدھر نکلے نیا اک جادۂ منزل بنا
ہر مقام زندگی پر تھا مرا عالم جدا
میں کہیں طوفاں کہیں کشتی کہیں ساحل بنا
تبصرے کرنے لگے ہیں لوگ حسب حوصلہ
شوقؔ آسانی سے میں کچھ اور بھی مشکل بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.