ایک بے رنگ نظارہ بھی تو جا سکتا تھا
ایک بے رنگ نظارہ بھی تو جا سکتا تھا
میں ان آنکھوں میں اتارا بھی تو جا سکتا تھا
مجھ سے شکوہ کہ پلٹ کر نہیں دیکھا میں نے
مجھے اک بار پکارا بھی تو جا سکتا تھا
چلو دنیا کے سبب بات نہیں تھی ممکن
آنکھوں آنکھوں میں اشارہ بھی تو جا سکتا تھا
بکھرے بالوں پہ مرے طنز سے ہنسنے والے
میرے بالوں کو سنوارا بھی تو جا سکتا تھا
کیا ضروری ہے کہ ہر کھیل سدا تم جیتو
زندگی میں کبھی ہارا بھی تو جا سکتا تھا
بڑے ظالم ہو جدائی کی سزا دی مجھ کو
جان جاں جان سے مارا بھی تو جا سکتا تھا
اب سلگتی ہے ہتھیلی تو خیال آتا ہے
وہ بدن صرف نہارا بھی تو جا سکتا تھا
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 67)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.