ایک بھی گھر تھا کہاں نقل مکانی کے لئے
ایک بھی گھر تھا کہاں نقل مکانی کے لئے
ہم کھنڈر ہی میں رہے مرثیہ خوانی کے لئے
خانۂ دل ہوا ویراں ترے نغموں کے بغیر
رہ گئی گونج فقط درد نہانی کے لئے
وادئ جاں کو جو مہکا گیا زخموں سے مری
دے گیا لذت غم بھی وہ نشانی کے لئے
پیاس کے دشت میں دریا بھی سرابوں کا ملا
منزل شوق ترستی رہی پانی کے لئے
پیکر شعر میں تصویر اتاری میں نے
یوں تراشے نئے الفاظ معانی کے لئے
درد کی آگ میں جلتا ہے ہر اک حرف مرا
دیکھ یہ عرض ہنر شعلہ فشانی کے لئے
موجزن ہے مرے جذبوں کا سمندر لیکن
یاد نے اور ہوا دی ہے روانی کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.