Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک بلور سی مورت تھی سراپے میں سحرؔ

شہناز پروین سحر

ایک بلور سی مورت تھی سراپے میں سحرؔ

شہناز پروین سحر

MORE BYشہناز پروین سحر

    ایک بلور سی مورت تھی سراپے میں سحرؔ

    چھن سے ٹوٹی ہے مگر ایک چھناکے میں سحرؔ

    پاؤں کی انگلیاں مڑ جاتی ہیں بیٹھے بیٹھے

    چیونٹیاں رینگتی ہیں تن کے برادے میں سحرؔ

    ٹوٹتے رہتے ہیں کچھ خواب ستاروں جیسے

    کرچیاں پھیلتی رہتی ہیں خرابے میں سحرؔ

    کاغذوں میں تو لکھا ہوگا اسی گھر کا پتا

    خود وہ رہتا ہے کسی اور علاقے میں سحرؔ

    کتنی مشکل سے گزرتا ہے لہو رگ رگ سے

    انگلیاں باندھ رہا ہے کوئی دھاگے میں سحرؔ

    کچی پنسل کی لکیروں سے ابھارے تھے نقوش

    صدق دھندلا گیا مٹتے ہوئے خاکے میں سحرؔ

    یوں ہی معمول کی اک بات پہ دل ٹوٹ گیا

    گھر تو ٹوٹا تھا کسی اور دھماکے میں سحرؔ

    زرد چہروں پہ لکیروں کی زباں کون پڑھے

    وقت کچھ شاعری کرتا ہے بڑھاپے میں سحرؔ

    مأخذ :
    • کتاب : Word File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے