ایک چہرہ ترا ہے گھر کے لئے
ایک چہرہ ترا ہے گھر کے لئے
ایک چہرہ بھرے نگر کے لئے
دوسرا عشق اب نہیں ہوگا
درد کافی ہے ایک سر کے لئے
دل بہلتا ہے ایسی باتوں سے
کب ہے مانگی دعا اثر کے لئے
اور بھی زاد راہ ہیں لیکن
لازمی ہے یقیں سفر کے لئے
بے بصر تو نہیں ہے مان لیا
ہو بصیرت بھی راہبر کے لئے
قریۂ جاں میں خشک سالی ہے
دل ترستا ہے چشم تر کے لئے
کتنے ذی روح پھر رہے ہیں یہاں
کیوں ہیں سب ضابطے بشر کے لئے
کیوں بھلا ایک دل کو دے ڈالا
غم بنا تھا جو شہر بھر کے لئے
یوں ہدایتؔ تلاش میں اپنی
جیسے ترسے شجر ثمر کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.