ایک دم بھی جسے اس دل سے بھلایا نہ گیا
ایک دم بھی جسے اس دل سے بھلایا نہ گیا
وہ قریب آیا تو سینے سے لگایا نہ گیا
کر دیا جلوۂ رخسار نے ایسا بے خود
ہم سے احوال دل زار سنایا نہ گیا
اجنبی بن کے سر راہ ملے ہیں مجھ سے
جن کی دیوار کا سر سے مرے سایا نہ گیا
میرے پہلو میں جو اک چیز تھی کیا ہو گئی وہ
ہم ہیں اور تم ہو یہاں پر کوئی آیا نہ گیا
یوں تو اس دوش پہ سو بار گراں تھے لیکن
ناز اک تیری محبت کا اٹھایا نہ گیا
بڑھ گیا فرض کا احساس جنوں کی حد تک
لیکن اس سر سے تری زلف کا سایا نہ گیا
پی گیا اشک کا طوفان بھی صفدرؔ لیکن
رنگ چہرے کا بہر حال چھپایا نہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.