ایک دم خشک مرا دیدۂ تر ہے کہ نہیں
ایک دم خشک مرا دیدۂ تر ہے کہ نہیں
ماجرے سے مرے تجھ کو بھی خبر ہے کہ نہیں
یوں تو اٹھتے ہے مرے دل سے ہزاروں نالہ
لیکن ان خانہ خرابوں میں اثر ہے کہ نہیں
حال میرا تجھے بے درد نہیں گر باور
دیکھ لے آ کے کہ اب نوع دگر ہے کہ نہیں
میرے گھر کیونکہ تو آوے کہ گلی کوچوں میں
تیرے مشتاق کہاں اور کدھر ہے کہ نہیں
تجھ میں بو پائی نہ مطلق کہیں جنسیت کی
نسل آدم سے تو اے شوخ پسر ہے کہ نہیں
بوالہوس دل کو کر اپنے ذرا بس میں حسرتؔ
مرد بے صبر تجھے کچھ بھی جگر ہے کہ نہیں
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi (Part-1) (Pg. 188)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.