ایک دھندلا سا ستارا بھی بہت ہوتا ہے
ایک دھندلا سا ستارا بھی بہت ہوتا ہے
شب غم میں یہ سہارا بھی بہت ہوتا ہے
گردش وقت پہ کیا ہے مری بربادی میں
ہاتھ در پردہ تمہارا بھی بہت ہوتا ہے
بے قراران محبت کی تسلی کے لیے
ان کا ادنیٰ سا اشارہ بھی بہت ہوتا ہے
کیوں میں طوفان و تلاطم کی پناہیں ڈھونڈوں
ڈوبنے کو تو کنارا بھی بہت ہوتا ہے
ڈوبنے والے کو دریائے محبت میں نسیمؔ
ایک تنکے کا سہارا بھی بہت ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.