ایک دیوانے کو آج آئے ہیں سمجھانے کئی
ایک دیوانے کو آج آئے ہیں سمجھانے کئی
پہلے میں دیوانہ تھا اور اب ہیں دیوانے کئی
عقل بڑھ کر بن گئی تھی درد سر جاتے کہاں
آ گئے دیوانگی کی حد میں فرزانے کئی
ساری دنیا آ رہی ہے دیکھنے کے واسطے
سرپھروں نے ایک کر ڈالے ہیں ویرانے کئی
کیا ہمارے دور کے کچھ پینے والے اٹھ گئے
آج خالی کیوں نظر آتے ہیں پیمانے کئی
مجھ کو چپ رہنا پڑا صرف آپ کا منہ دیکھ کر
ورنہ محفل میں تھے میرے جانے پہچانے کئی
کس طرح وہ دن بھلاؤں جس برے دن کا شریک
ایک بھی اپنا نہیں تھا اور بیگانے کئی
میں وہ کاشی کا مسلماں ہوں کہ جس کو اے نظیرؔ
اپنے گھیرے میں لیے رہتے ہیں بت خانے کئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.