ایک دیوانے کو اتنا ہی شرف کیا کم ہے
ایک دیوانے کو اتنا ہی شرف کیا کم ہے
زلف و زنجیر سے یک گونہ شغف کیا کم ہے
شوق کے ہاتھ بھلا چاند کو چھو سکتے ہیں
چاندنی دل میں رہے یہ بھی شرف کیا کم ہے
کون اس دور میں کرتا ہے جنوں سے سودا
تیرے دیوانوں کی ٹوٹی ہوئی صف کیا کم ہے
آگ بھڑکی جو ادھر بھی تو بچے گی کیا شے
شعلۂ شوق کی لو ایک طرف کیا کم ہے
میں نے ہر موج کو موج گزراں سمجھا ہے
ورنہ طوفانوں کا رخ میری طرف کیا کم ہے
کالی راتوں میں اجالے سے محبت کی ہے
صبح کی بزم میں اپنا یہ شرف کیا کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.