ایک دن ذہن میں آسیب پھرے گا ایسا
ایک دن ذہن میں آسیب پھرے گا ایسا
یہ سمن زار نظر آئے گا صحرا ایسا
میں نے کیا رنج دیے اشک نہ لوٹائے مجھے
اے مرے دل کوئی بے فیض نہ دیکھا ایسا
ایک مدت سے کوئی لہر نہ اٹھی مجھ میں
میری آنکھوں سے چھپا چاند کا چہرہ ایسا
رات کہتی ہے ملاقات نہ ہوگی اپنی
تو کوئی خواب نہ میں نیند کا ماتا ایسا
جسم کی سطح پہ کاغذ کی طرح زندہ ہیں
تو سمندر ہے نہ میں ڈوبنے والا ایسا
تیرے چہرے پہ اجالے کی سخاوت ایسی
اور مری روح میں نادار اندھیرا ایسا
ہر نئے درد کی پوشاک پہن لی میں نے
جاں مہذب نہ ہوئی میں تھا برہنہ ایسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.