ایک دو تین چار سے پہلے
ایک دو تین چار سے پہلے
بس خدا تھا شمار سے پہلے
میرے شہروں کا حال مت پوچھو
روشنی تھی غبار سے پہلے
آپ مجھ کو ملے نہ تھے یعنی
دل کشی اور نکھار سے پہلے
کتنے موسم گزر گئے یوںہی
اب تو آ جا بہار سے پہلے
مرنے دیتا نہیں ہے اک چہرہ
ایک مد ہے اتار سے پہلے
ہم تو اپنے کبھی ہوئے ہی نہ تھے
پیار کے بعد پیار سے پہلے
اہتمام وصال کر لیجے
زحمت انتظار سے پہلے
مجھ کو خود پر یقیں نہ تھا اک پل
آپ پر اعتبار سے پہلے
ایک صورت نظر میں بنتی ہے
دست نقش و نگار سے پہلے
ایک صحرا ہے آب کے اوپر
اک سمندر ہے غار سے پہلے
ذکر پروردگار تھا موجود
حکم پروردگار سے پہلے
عشق بھی توڑ پھوڑ کرتا ہے
جانچ لیجے بخار سے پہلے
اور اک اشتہار تھا چسپاں
آپ کے اشتہار سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.