ایک دنیا کہہ رہی ہے کون کس کا آشنا
ایک دنیا کہہ رہی ہے کون کس کا آشنا
میں ہی وہ تھا جس نے اک دنیا کو سمجھا آشنا
پوچھتے ہیں بجھتے لمحوں کے کھنڈر ہر شام کو
ہو گئی کیا دل کی وہ شمع خرابہ آشنا
ڈھونڈھتا ہے دیر سے کھوئے ہوئے سکے کی طرح
ماضیٔ خاموش کو امروز فردا آشنا
یہ زمیں صدیوں پہ جس کی آگ نے بدلا تھا روپ
رفتہ رفتہ ہو چلی اک برگ شعلہ آشنا
نخل ہائے رہ گزر تم کیا ہمیں پہچانتے
کتنے سائے کھو چکا ہے ذوق صحرا آشنا
کاروبار قربت و دوری میں اکثر بن گئے
اجنبی اخلاص گیسو آشنا نا آشنا
وسعت داماں کا حرمتؔ جائزہ لینا پڑا
محو غواصی ہے کب سے فکر دریا آشنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.