ایک دوجے کو جانتے ہی نہیں
ایک دوجے کو جانتے ہی نہیں
اب کھلا ہے کہ ہم وہ تھے ہی نہیں
جتنے پتھر ہوا کے ہاتھ میں ہیں
سر خاک اتنے آئنے ہی نہیں
ایسی ہموار رہ گزر تھی مری
کہیں سیدھے قدم پڑے ہی نہیں
خواب ہیں اور کچھ ملال بھی ہیں
آنکھ میں صرف رت جگے ہی نہیں
سن اداسی کے وہ چراغ ہیں ہم
جل رہے ہیں کبھی بجھے ہی نہیں
ان میں الجھا ہوا ہے کیوں سیدؔ
یار جو تیرے مسئلے ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.