ایک ایک جھروکا خندہ بہ لب ایک ایک گلی کہرام
ایک ایک جھروکا خندہ بہ لب ایک ایک گلی کہرام
ہم لب سے لگا کر جام ہوئے بدنام بڑے بدنام
رت بدلی کہ صدیاں لوٹ آئیں اف یاد کسی کی یاد
پھر سیل زماں میں تیر گیا اک نام کسی کا نام
دل ہے کہ اک اجنبیٔ حیراں تم ہو کہ پرایا دیس
نظروں کی کہانی بن نہ سکیں ہونٹوں پہ رکے پیغام
روندیں تو یہ کلیاں نیش بلا چومیں تو یہ شعلے پھول
یہ غم یہ کسی کی دین بھی ہے انعام عجب انعام
اے تیرگیوں کی گھومتی رو کوئی تو رسیلی صبح
اے روشنیوں کی ڈولتی لو اک شام نشیلی شام
رہ رہ کے جیالے راہیوں کو دیتا ہے یہ کون آواز
کونین کی ہنستی منڈیروں پر تم ہو کہ غم ایام
بے برگ شجر گردوں کی طرف پھیلائیں ہمکتے ہات
پھولوں سے بھری ڈھلوان پہ سوکھے پات کریں بسرام
ہم فکر میں ہیں اس عالم کا دستور ہے کیا دستور
یہ کس کو خبر اس فکر کا ہے دستور دو عالم نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.