ایک فتنہ سا اٹھایا ہے چلا جائے گا
ایک فتنہ سا اٹھایا ہے چلا جائے گا
وقت بے وقت جو آیا ہے چلا جائے گا
شہر کو سارے جلانے کے لئے نکلا تھا
اب جو گھر میرا جلایا ہے چلا جائے گا
بیٹھنا ہے تو گھنے پیڑ کے نیچے بیٹھو
یہ تو دیوار کا سایا ہے چلا جائے گا
ہم کو مارے گا کہاں شیش محل میں رہ کر
صرف پتھر ہی اٹھایا ہے چلا جائے گا
وہ تو آتا ہے اندھیرے ہی میں ڈسنے کے لیے
اب تو ہر سمت اجالا ہے چلا جائے گا
خود ہی تھک جائے گا جب گالیاں دے کر مجھ کو
اس پہ اتنا تو بھروسہ ہے چلا جائے گا
اس نے چپ رہ کے بھی طوفان اٹھائے کتنے
آج کہرام مچایا ہے چلا جائے گا
سوچ کے آیا تھا دنیا میں سب اپنے ہوں گے
اپنا سایہ بھی پرایا ہے چلا جائے گا
غم کے آنے کا کوئی غم نہیں ہم کو اصغرؔ
اپنی مرضی ہی سے آیا ہے چلا جائے گا
- کتاب : Khule Alfaaz (Pg. 28)
- Author : Asghar Veloori
- مطبع : Sarmadi Publications (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.