ایک ہے پھر بھی ہے خدا سب کا
ایک ہے پھر بھی ہے خدا سب کا
اس کا اس کا مرا ترا سب کا
حسن مستور کو عیاں کر دے
ایک ہو جائے مدعا سب کا
جرم دل کی سزا ملی مجھ کو
میں نے پایا لیا دیا سب کا
نزع میں دے گئے جواب حواس
اعتبار آج اٹھ گیا سب کا
ایک بیگانہ خو کو دل دے کر
میں گنہ گار ہو گیا سب کا
میں کسی کا نہیں سوا جس کے
ہائے وہ ہے مرے سوا سب کا
ایسی کیا ہو گئی خطا مجھ سے
مجھ پہ ہے جور ناروا سب کا
سب کو چھوڑا ہے میں نے جس کے لئے
وہ ستم گر ہے آشنا سب کا
ایک منزل ہے اے نسیمؔ مگر
جادۂ شوق ہے جدا سب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.