ایک ہمیں ہیں دیکھ لے ہم کو کیا ترے پیچھے حال ہے جی کا
ایک ہمیں ہیں دیکھ لے ہم کو کیا ترے پیچھے حال ہے جی کا
ریاض حسن خاں خیال
MORE BYریاض حسن خاں خیال
ایک ہمیں ہیں دیکھ لے ہم کو کیا ترے پیچھے حال ہے جی کا
ہے یہ غلط مشہور جہاں میں کوئی نہیں دنیا میں کسی کا
سرخ ہے چہرہ لال ہیں آنکھیں تیکھی ہے چتون بگڑے ہیں تیور
وجہ تو کچھ کہئے خفگی کی کیا ہے سبب اس بے مزگی کا
سر میں کسی کی دھن جو سمائی رات دن اپنا مشغلہ ٹھہرا
ڈھونڈتے رہنا پوچھتے پھرنا کھوج لگانا اس کی گلی کا
طعنہ کسی پر طنز کسی پر جملے ہیں اس پر پھبتی ہے اس پر
اور مزے کی بات تو یہ ہے تم کو دعویٰ بے دینی کا
فصل چمن میں روپ نیا ہے باغ ہے یا اندر کی سبھا ہے
سبزے پہ عالم سبز پری کا لالے میں جلوہ لال پری کا
گوشۂ خلوت دل کی فراغت جوش جوانی رات سہانی
یار بغل میں ہاتھ میں بوتل آج مزہ ہے بادہ کشی کا
کان نمک ہیں وہ لب لعلیں بوسۂ لب ہیں شیریں شیریں
اتنی ملاحت پھر یہ حلاوت صاف مزہ ہے مصری ڈلی کا
کہتے ہیں وہ کہنے کی ہے چاہت کون ہے عاشق کس کو محبت
دوستی اب ہوتی ہے غرض کی ہے یہ زمانہ بو الہوسی کا
دیکھو خیالؔ آئینہ لگا کر کیسی اداسی چھائی ہے منہ پر
کہتے نہ تھے ہم عشق و محبت جان کا گھن ہے روگ ہے جی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.