ایک ہنگام مسلسل ہے جو برپا مجھ میں
ایک ہنگام مسلسل ہے جو برپا مجھ میں
کرتا رہتا ہے اداسی کا اضافہ مجھ میں
شام ہوتے ہی میں ہو جاتا ہوں آئینہ سا
دیکھ سکتے ہو سر شام سراپا مجھ میں
دھول بادل کی طرح اڑتی چلی جاتی ہے
ایک لشکر ہے کسی اور روانہ مجھ میں
جذب ہے ایک وہ عالم کہ جو سرشاری میں
ایک ارژنگ فسوں گر ہے بناتا مجھ میں
توڑ دیتی ہے مری یاس تہیہ میرا
باندھ دیتا ہے کوئی پھر سے ارادہ مجھ میں
ایک پاتال تھی اور اس کے سوا کچھ بھی نہ تھا
میں یہ سمجھا تھا کہ ہے اوج ثریا مجھ میں
بعد مدت جسے پائے بنا لوٹ آیا تھا
اس محبت کا ملا مجھ کو خزینہ مجھ میں
دکھ تو یہ ہے یہی ساکت کیے دیتا ہے مجھے
یہ جو آتا ہے نظر خون سا چلتا مجھ میں
حبس بڑھتا ہی چلا جاتا ہے باطن میں مرے
کاش ہوتا کوئی اک آدھ دریچہ مجھ میں
اب زمانے میں ہوں میں گویا عدم کی صورت
ہاں کسی دور میں ہوتا تھا زمانہ مجھ میں
اب یہاں کوئی نہیں رہ گیا سامع تیرا
چھیڑ مت اب کوئی شہزادؔ تو قصہ مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.