ایک حسرت ہی رہی صبح کے آغاز کے ساتھ
ایک حسرت ہی رہی صبح کے آغاز کے ساتھ
وہ مجھے روز پکارے نئے انداز کے ساتھ
میں ترے ایسے پلٹنے پہ یہی سوچتا ہوں
کیا زمانے بھی پلٹ سکتے ہیں آواز کے ساتھ
کچھ تو بول اے مری خاموش طبیعت والے
کتنی تکرار کیا کرتا تھا ناراض کے ساتھ
اس کے قدموں میں رکھی جائے گی تلوار مری
مجھ کو انجام بتایا مرے آغاز کے ساتھ
کتنے اشکوں کا تعلق ہے مری وحشت سے
کتنے زخموں کا تعلق تری آواز کے ساتھ
ایک آواز ہے آواز بھی سرگوشی کی
اور تو کوئی نہیں ہے ترے ہمراز کے ساتھ
اب وہی شخص بتا سکتا ہے مجھ کو دانشؔ
کس قدر گہرے مراسم ہیں سخن ساز کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.