ایک ہی جیسے لگے سننے میں افسانے کئی
ایک ہی جیسے لگے سننے میں افسانے کئی
ہو بھی سکتا ہے کہ اس دنیا میں ہوں ہم سے کئی
چار آنکھیں چاہئیں اس کی حفاظت کے لئے
آنے جانے کے لئے جس گھر میں ہوں رستے کئی
خود ارادی اور آزادی کی برکت دیکھیے
گھر کے آنگن میں نظر آتے ہیں اب چولھے کئی
دل نہ ہوں جب صاف تو مل بیٹھنے کا فائدہ
ہو چکے ہیں یوں تو ماضی میں بھی سمجھوتے کئی
آدمی کے پر لگے ہیں جب سے سمٹی ہے زمیں
دیس جیسے بھیس کو درکار ہیں چولے کئی
ٹھن گئی ہے اس لئے تقدیر اور تدبیر میں
ہاتھ تو ہر اک کے دو ہیں اور گلدستے کئی
بات قسمت کی نہیں دل تھا ہوس ناآشنا
ورنہ ہم کو بھی ملے تھے کام کے بندے کئی
قربتوں سے فاصلوں کو حس کی بیداری ملی
جسم و جاں کے درمیاں آئے نظر پردے کئی
بھیڑ میں ایسے گھرے کہ بڑھ گئیں تنہائیاں
ساتھ ہی لیکن ہوئے آباد ویرانے کئی
لب پہ ہلکی سی ہنسی اور قلب ڈانوا ڈول ہے
راہ میں کعبہ کے پڑتے ہیں صنم خانے کئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.