ایک ہی مسئلہ تا عمر مرا حل نہ ہوا
ایک ہی مسئلہ تا عمر مرا حل نہ ہوا
نیند پوری نہ ہوئی خواب مکمل نہ ہوا
شہر دل کا جو مکیں ہے وہ بچھڑتا کب ہے
جس قدر دور گیا آنکھ سے اوجھل نہ ہوا
آج بھی دل کی زمیں خشک رہی تشنہ رہی
آج بھی مائل الطاف وہ بادل نہ ہوا
روشنی چھن کے ترے رخ کی نہ مجھ تک پہنچے
ایک دیوار ہوئی یہ کوئی آنچل نہ ہوا
جن کو اک عمر کا نذرانہ دیے بیٹھے ہیں
آج تک اس سے تعارف بھی مفصل نہ ہوا
ان سے ملتے ہیں بچھڑ جاتے ہیں پھر ملتے ہیں
زندہ رہنے کا عمل ہم سے مسلسل نہ ہوا
جس پہ رکھنا تھی مجھے اپنی اساس ہستی
اپنی قسمت میں منورؔ وہی اک پل نہ ہوا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 204)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.