ایک ہی مضمون کے کتنے ہیں باب
ایک ہی مضمون کے کتنے ہیں باب
خون آنسو چیخ وحشت اضطراب
اس طرح چہرے پہ ہے ان کے نقاب
گہن میں ہو جس طرح سے آفتاب
وہ تو کہئے تھا مقدر کا دھنی
ورنہ اس کا وار تو تھا کامیاب
خون ناحق کا ستم ایجاد سے
وقت اک اک بوند کا لے گا حساب
سر چھپانے کو سہارا ڈھونڈئیے
بستیاں آنے کو پھر ہیں زیر آب
ذہن کی گہرائیوں میں جھانک کر
دیکھیے آتا ہے کیسے انقلاب
حسن کے دربار میں دیکھو سحرؔ
آئنہ کرتا ہے کس کو انتخاب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.