ایک ہی پل میں ہوا آنکھ سے منظر غائب
ایک ہی پل میں ہوا آنکھ سے منظر غائب
ریت ہی ریت رہی اور سمندر غائب
سب کے چہرے پہ ہنسی کھیل رہی ہے لیکن
سب کے چہرے ہی نظر آتے ہیں پیکر غائب
کون ہیں لوگ یہاں کن کی پڑی ہیں لاشیں
جسم ہی جسم کے انبار ہیں اور سر غائب
کون وشواس کرے گا میں بتاؤں کس کو
میرا میں ہو گیا ہے میرے ہی اندر غائب
زخم ایسا ہے کہ دکھتا ہے بدن شمسؔ تمام
دل کہ جلتا ہوا ناسور ہے نشتر غائب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.