ایک ہی وقت میں اک جیسی تن آسانی میں
ایک ہی وقت میں اک جیسی تن آسانی میں
ہم بغل گیر ہوئے بھی تو پریشانی میں
کاکل افشانی تحیر کا سبب ہے تیری
باغ کا باغ بھی ہے نشۂ حیرانی میں
اک الگ وضع میں رہنے کا سلیقہ ہے ہمیں
لوگ تو جاں سے چلے جاتے ہیں ویرانی میں
اس کی تصویر اٹھا لیتا ہوں جاتے جاتے
کچھ تو سامان ہو اس بے سر و سامانی میں
کیف مت پوچھیے یوں ہم سے زبوں حالی کا
موج ہی موج ہے اس چاک گریبانی میں
ارتقا ہے کہ بتدریج پیے جاتا ہوں
صرف نشہ ہی نہیں ہوتا فراوانی میں
اور ہی حسن نہایت کو پہنچ جاتا ہوں
تم نے دیکھا ہی نہیں مجھ کو پریشانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.