ایک ہی زندہ بچا ہے یہ نرالا پاگل
ایک ہی زندہ بچا ہے یہ نرالا پاگل
جھوٹ کے شہر میں سچ بولنے والا پاگل
ہاتھوں میں پھول لیے آئے ہیں سب لوگ جہاں
لے کے آیا ہے وہاں پاؤں کا چھالا پاگل
اس کی آنکھوں میں عجب نور تھا دانائی کا
تم نے محفل سے جسے کہہ کے نکالا پاگل
دھوپ ہے پھیلی ہوئی شرق سے تا غرب مگر
بانٹتا پھرتا ہے دنیا کو اجالا پاگل
جس میں رکھے ہوں محبت کے خزانے بھر کر
اس تجوری کو لگاتے نہیں تالا پاگل
کون سمجھائے تری سرپھری کشتی کو سلیمؔ
خونیں دریا سے پڑا ہے ترا پالا پاگل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.