Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں

اظہرنقوی

ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں

اظہرنقوی

MORE BYاظہرنقوی

    ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں

    خوف کے شہر میں رہتے ہیں سو ڈر کاٹتے ہیں

    پہلے بھر لیتے ہیں کچھ رنگ تمہارے اس میں

    اور پھر ہم اسی تصویر کا سر کاٹتے ہیں

    خواب مٹھی میں لیے پھرتے ہیں صحرا صحرا

    ہم وہی لوگ ہیں جو دھوپ کے پر کاٹتے ہیں

    سونپ کر اس کو ترے درد کے سارے موسم

    پھر اسی لمحے کو ہم زندگی بھر کاٹتے ہیں

    تو نہیں ہے تو ترے شہر کی تصویر میں ہم

    سارے ویرانے بنا دیتے ہیں گھر کاٹتے ہیں

    اس کی یادوں کے پرندوں کو اڑا کر اظہرؔ

    دل سے اب درد کا اک ایک شجر کاٹتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے