ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں
ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں
خوف کے شہر میں رہتے ہیں سو ڈر کاٹتے ہیں
پہلے بھر لیتے ہیں کچھ رنگ تمہارے اس میں
اور پھر ہم اسی تصویر کا سر کاٹتے ہیں
خواب مٹھی میں لیے پھرتے ہیں صحرا صحرا
ہم وہی لوگ ہیں جو دھوپ کے پر کاٹتے ہیں
سونپ کر اس کو ترے درد کے سارے موسم
پھر اسی لمحے کو ہم زندگی بھر کاٹتے ہیں
تو نہیں ہے تو ترے شہر کی تصویر میں ہم
سارے ویرانے بنا دیتے ہیں گھر کاٹتے ہیں
اس کی یادوں کے پرندوں کو اڑا کر اظہرؔ
دل سے اب درد کا اک ایک شجر کاٹتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.