ایک اک ذرے کو جوہر آشنا میں نے کیا
ایک اک ذرے کو جوہر آشنا میں نے کیا
شعلگی کے بند دروازوں کو وا میں نے کیا
تھی سرائے شام میں صف تیرگی کی جا بجا
ڈال کر شب خون کار بے بہا میں نے کیا
میں نے عالم کو کیا راز آشنائے کائنات
دیدہ و نادیدہ سب کچھ زیر پا میں نے کیا
چاند تاروں سے بھی آگے پھینک دی میں نے کمند
خاک کو مسند نشین منتہا میں نے کیا
منکشف پہلے کئے کچھ لمس-لذت کے رموز
پھر شراب وصل کو دو آتشہ میں نے کیا
دیکھ کر اوج تجلی آنکھیں خیرہ ہو گئیں
جس گھڑی دنیا پہ خود کو آئنہ میں نے کیا
میں نے قدرت سے لیا حسن دو عالم کا سبق
شعلۂ تخریب کو بے ماجرا میں نے کیا
وضع کر کے آستان یار پر مرنے کے ڈھنگ
قصۂ دار و رسن کو بے مزہ میں نے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.