ایک امکان کہیں دل نے بچا رکھا ہے
ایک امکان کہیں دل نے بچا رکھا ہے
اس طرح ہجر کو آسان بنا رکھا ہے
دھوپ آتی بھی اگر ہے تو ڈری سہمی سی
رت کا چہرہ کسی برہن سا ہوا رکھا ہے
لفظ میں ڈھل کے تو تصویر بدل جائے گی
اس لئے دکھ کو کلیجہ سے لگا رکھا ہے
گیت گلزار کے یادیں تری آنسو میرے
میں نے سب ہجر کا سامان جٹا رکھا ہے
ہم تو کہتے ہی وہی ہیں جو اسے سننا ہے
اس نے ماحول ہی کچھ ایسا بنا رکھا ہے
دیکھنے بھر سے تجھے ساری تھکن مٹتی ہے
میں نے اے پھول ترا نام شفا رکھا ہے
اک تعلق سا بنا رہتا ہے خود سے میرا
ورنہ اس قافیہ پیمائی میں کیا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.