ایک اشارے میں بدل جاتا ہے میخانے کا نام
ایک اشارے میں بدل جاتا ہے میخانے کا نام
چشم ساقی تیری گردش سے ہے پیمانے کا نام
پہلے تھا موج بہاراں دل کے لہرانے کا نام
مسکن برق تپاں ہے اب تو کاشانے کا نام
آس جس کی ابتدا تھی یاس جس کی انتہا
اے دل ناکام کیا ہو ایسے افسانے کا نام
رنگ لا کر ہی رہا آخر محبت کا اثر
آج تو ان کی زباں پر بھی ہے دیوانے کا نام
آسماں پر برق گلشن میں صبا دریا میں موج
جس جگہ دیکھو نیا ہے زلف لہرانے کا نام
موت ہو یا وہ ہوں دونوں ہیں علاج درد دل
وائے قسمت ایک بھی لیتا نہیں آنے کا نام
زلف مشکیں لالہ رخ گل پیرہن مست بہار
موسم گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام
عشق کی تصویر کا یہ دوسرا رخ ہے وقارؔ
شمع جلتی ہے مگر ہوتا ہے پروانے کا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.