ایک جھونکے سے بکھر جاؤں گا میرا کیا ہے
ایک جھونکے سے بکھر جاؤں گا میرا کیا ہے
خشک پتے کا ہری ڈال پہ ہونا کیا ہے
اس حوالے کے سوا میرا حوالہ کیا ہے
میں ترا عکس ہوں مجھ میں مرا اپنا کیا ہے
کیوں لکیروں سے گریزاں ہے انہی کا ہو کر
در و دیوار سے انسان کا رشتہ کیا ہے
سمت در سمت بھٹکنا ہے مقدر میرا
ایک جھونکا ہی تو ہوں میرا ٹھکانہ کیا ہے
کون پہچانے گا اس شہر نگاراں میں مجھے
دھوپ کا روپ جہاں ہو وہاں سایہ کیا ہے
دل کے موسم سے عبارت ہے یہ دنیا ورنہ
آئنہ کیا ہے نظر کیا ہے نظارہ کیا ہے
کتنا موہوم سا بے نام سا بے مصرف سا
سب زمانوں کی خبر رکھتا ہے لمحہ کیا ہے
میری منزل ہیں بہر گام سرکتے آفاق
اتنا دلچسپ سفر ہو تو ٹھہرنا کیا ہے
ہر تعلق کی جبیں پر نظر آتی ہے شکن
اپنا بیگانہ ہے کیا ملنا بچھڑنا کیا ہے
اب وہ روتا بھی نہیں اور نہ ہنستا ہے کبھی
جانے اس شخص نے اس شہر میں دیکھا کیا ہے
اور عالم بھی ہیں کیا فکر سے میری ہٹ کر
میں ہوں کیا چیز مری فکر کی دنیا کیا ہے
دھوپ سے لڑتا ہے رکھتا ہے ہواؤں سے خلوص
اپنے سائے کو خدا کہتا ہے تنہاؔ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.