ایک کیف و مستی کی زندگی ہے شیشے میں
ایک کیف و مستی کی زندگی ہے شیشے میں
کس نے مے نگاہوں کی ڈھال دی ہے شیشے میں
کون اب تسلی دے کون میرے کام آئے
جب حیات خود میری ڈھل گئی ہے شیشے میں
غم نگاہ کیا جانے آنسوؤں کے ڈھلنے سے
روشنی تبسم میں دل کشی ہے شیشے میں
نقرئی تبسم میں کیفیت ہے نغموں کی
جھومتے ہیں پیمانے نغمگی ہے شیشے میں
اتنے کیوں پریشاں ہو ساغر شکستہ سے
زندگی کی رعنائی آج بھی ہے شیشے میں
اہل عقل و دانش کی بات یہ اگر سچ ہے
بے خودی ہے بادہ میں آگہی ہے شیشے میں
بات عشق و مستی کی میں نے چھیڑ دی انورؔ
ساگروں میں صہبا ہے شاعری ہے شیشے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.