ایک کشتی کاغذی پر غور و خوض
ایک کشتی کاغذی پر غور و خوض
ہوگا میری سادگی پر غور و خوض
آدمیت کا نشاں مٹتا گیا
ہو رہا ہے آدمی پر غور و خوض
جو مخالف تھے مرے کرتے ہیں وہ
آج میری شاعری پر غور و خوض
مفلسوں سے کوئی ہمدردی نہیں
کس لئے ہے مفلسی پر غور و خوض
کون بہتر ہے یہ عنواں چھوڑ کر
کاش ہوتا بہتری پر غور و خوض
آئیے کرتے ہیں بے جنگ و جدل
باہمی رسہ کشی پر غور و خوض
بے بسوں کا ذہن تک ماؤف تھا
کون کرتا بے بسی پر غور و خوض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.