ایک لمحہ ابھی تک جو گزرا نہ تھا
ایک لمحہ ابھی تک جو گزرا نہ تھا
حادثہ کوئی اندھی ڈگر کا نہ تھا
سر میں شاید جھنا جھن جھنن ان کی تھی
جن گناہوں کا اب تک ارادہ نہ تھا
کھو گئی تھی کہیں مٹھیوں کی ہوا
ہم نے انجام شاید یہ سوچا نہ تھا
نارسائی بھی کب تھی یہاں درمیاں
موسموں کو ابھی اس نے پرکھا نہ تھا
تھی اسی اک ارادے کی آہٹ ابھی
ابر بن کر ابھی تک جو برسا نہ تھا
کامراں ساعتوں کی لیے تھا پھبن
شوخ نشہ تکانوں کا اترا نہ تھا
وہ ثوابوں کو شاید نہیں چن سکا
ایک لمحہ بدن بھر جو مچلا نہ تھا
آج پلکوں پہ سیال یادیں نہ تھیں
رنگ خوابوں کا بھی کچھ سنہرا نہ تھا
رائیگاں سے سبھی آج امکان تھے
اب دعا کے لئے ہاتھ اٹھتا نہ تھا
ذہن کی وہ فراموشیاں الاماں
آج جن کا زبانوں پہ چرچا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.