ایک لمحہ جو کٹے دوسرا پھر بھاری ہے
ایک لمحہ جو کٹے دوسرا پھر بھاری ہے
ہوئی اک عمر کہ اپنی تگ و دو جاری ہے
کہہ کے یہ مجھ سے کہ اس شہر میں ہو تم کب سے
اینٹ سر پر کسی نے جیسے کہ دے ماری ہے
اور لے آئے ہو تم باتیں یہ دنیا بھر کی
اپنی باتوں سے یہاں پہلے ہی بے زاری ہے
کوئی جس بات سے خوش ہے تو خفا دوسرا ہے
کچھ بھی کہنے میں کسی سے یہی دشواری ہے
ساتھ لے لیں یہ ذرا خود کو تو بس چلتے ہیں
اور رہنے کے نہیں چلنے کی تیاری ہے
داد جب مد مقابل کے سخن کی دی آج
دوست کہتے ہیں کہ مطلب کی طرف داری ہے
خود کو یا دوسروں کو تلخؔ پریشاں نہ کرو
کچھ نہیں تم کو فقط جینے کی بیماری ہے
- کتاب : Waseela (Pg. 156)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.