ایک لمحے کو تازہ ہوا جو چلی عمر بھر کی گھٹن کا خیال آ گیا
ایک لمحے کو تازہ ہوا جو چلی عمر بھر کی گھٹن کا خیال آ گیا
سعدیہ روشن صدیقی
MORE BYسعدیہ روشن صدیقی
ایک لمحے کو تازہ ہوا جو چلی عمر بھر کی گھٹن کا خیال آ گیا
لاکھ مشکل سہی ضبط کرنا مگر اب تو خاصا ہمیں یہ کمال آ گیا
جتنی کلیاں کھلیں جتنے تارے کھلے اس کی آمد کے سب استعارے کھلے
جب تصور کے دامن میں کچھ نہ بچا میرے پہلو میں وہ بے مثال آ گیا
بات بے بات کج بحثیاں بھی گئیں وہ پرانی شکر رنجیاں بھی گئیں
اب نئی شاخ پھوٹی ہے دل میں مرے غم کا تازہ بہ تازہ نہال آ گیا
حال و ماضی مرا ایک جیسا رہا اگلے موسم کے خوابوں کا کیا فائدہ
اس کو فرصت جوابوں کی تھی ہی نہیں میرے لب پہ یہ کیسے سوال آ گیا
ہم نے سوچا تھا اس سے نہ شکوہ کریں جو گزرتی ہے دل پہ وہ خود ہی سہیں
بات جب بھی بدلتی رتوں کی ہوئی اپنے لہجے میں گویا ملال آ گیا
اک تنکے کا مجھ کو سہارا ملے میری وحشت کو اب اک کنارہ ملے
ڈوبتے ڈوبتے سانس لے لوں ذرا زندگی کا بھی آخر خیال آ گیا
چاند تھا وہ افق پر چمکتا رہا اور سورج بنا تو سروں پہ رہا
کیسے قربت پہ وہ آج مائل ہوا شاید اس کا بھی وقت زوال آ گیا
جان پہچان کا سلسلہ بھی گیا دل کا طاؤس بھی رقص فرما ہوا
وہ جو حیرت زدہ بت بنا تھا کھڑا اب تو اس کو بھی گویا دھمال آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.