ایک محل تھا راجہ کا اک راجکماری ہوتی تھی
ایک محل تھا راجہ کا اک راجکماری ہوتی تھی
اس راجہ کو اپنی پرجا جان سے پیاری ہوتی تھی
بابا کہتے یہ جو کھنڈر ہے سیتا رام کا مندر تھا
اس مندر کی ایک پجارن رام دلاری ہوتی تھی
پشپا اور رادھا بھی دونوں میری بہنیں ہوتی تھیں
منگل داس اور میری بیٹا گہری یاری ہوتی تھی
ایک دیے کی لو میں بابا میرؔ اور غالبؔ پڑھتے تھے
ایک انگیٹھی ہوتی تھی اور اک الماری ہوتی تھی
شام ڈھلے اک لان میں سارے بیٹھ کے چائے پیتے تھے
میز ہمارا گھر کا تھا کرسی سرکاری ہوتی تھی
ایک کنواں میٹھے پانی کا اور اک بوڑھا برگد تھا
ایک محبت کا گہوارہ بستی ساری ہوتی تھی
میٹھے گیتوں کی وہ رسنا میٹھی دھن اور میٹھے بول
پورن ماشی پر آنگن میں شب بے داری ہوتی تھی
اب جو ملا واعظ کرے تو خوف سا آنے لگتا ہے
موہن داس سے نعتیں سن کر رقت طاری ہوتی تھی
رشتوں کا احساس لہو کے اندر رچتا بستا تھا
کب ایسی نفسا نفسی اور مارا ماری ہوتی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.