ایک میں اور اتنے لاکھوں سلسلوں کے سامنے
ایک میں اور اتنے لاکھوں سلسلوں کے سامنے
ایک صوت گنگ جیسے گنبدوں کے سامنے
مٹتے جاتے نقش دود دم کی آمد رفت سے
کھلتے جاتے بے صدا لب آئنوں کے سامنے
ہے ہوائے سیر آب اور اجنبی سی سر زمیں
اڑ رہی ہے خاک کہنہ ساحلوں کے سامنے
آگ جلتی ہے گھروں میں یا کوئی تصویر ہے
یادگار جرم آدم خاکیوں کے سامنے
دشمنی رسم جہاں ہے دوستی حرف غلط
آدمی تنہا کھڑا ہے ظالموں کے سامنے
چار چپ چیزیں ہیں بحر و بر فلک اور کوہسار
دل دہل جاتا ہے ان خالی جگہوں کے سامنے
باطن زردار پر اسرار ہے جیسے منیرؔ
کان زر کی بند ہیبت مشعلوں کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.