ایک مرکز پہ مرا ذوق تماشا نہ رہا
ایک مرکز پہ مرا ذوق تماشا نہ رہا
ابھی پردہ نہ رہا تھا ابھی جلوہ نہ رہا
جو دکھائے مری غفلت نے دکھائے منظر
جب کھلی آنکھ تو پھر کوئی تماشا نہ رہا
ہائے یہ جوش وفا ذوق وفا کیف وفا
اس طرح ان کا ہوا میں کہ خود اپنا نہ رہا
یوں تو کہنے کو بظاہر جو مری حالت ہو
دل کی دنیا کا حقیقت میں وہ نقشا نہ رہا
کچھ نگاہ کرم آمیز نے روکا دل کو
کچھ مجھے حوصلۂ عرض تمنا نہ رہا
کیوں ہے دنیا کو مری فکر جو ان کے غم میں
غم کی دنیا نہ رہی یا غم دنیا نہ رہا
محو تھی آنکھ ترے جلوۂ رنگیں میں مگر
نگۂ دل کو یہ پردہ بھی گوارا نہ رہا
اب اسی جلوۂ بے جلوہ کی ہے دل کو تلاش
کبھی پنہاں نہ رہا جو کبھی پیدا نہ رہا
اے خدا ان کے لئے اور زمیں پیدا کر
یہ جہاں قابل ارباب تمنا نہ رہا
روح کو غرق کیا دل کو ڈبویا باسطؔ
ایک رخ پر کبھی سیلاب تمنا نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.