ایک میری جاں میں اور اک لہر صحراؤں میں تھی
ایک میری جاں میں اور اک لہر صحراؤں میں تھی
کچھ نکیلے سنگ تھے کچھ ریت دریاؤں میں تھی
کیا ہوا وہ گرم دوپہروں میں یخ ہونا مرا
کیا ہوئی وہ دھوپ سی لذت کہ جو چھاؤں میں تھی
کیا خبر کیا جسم تھے کیوں موج صحرا ہو گئے
کیا بتائیں کس بلا کی گونج دریاؤں میں تھی
شہر والے کب کے محروم بصارت ہو چکے
رت جگے کی رسم تو بس آنکھ کے گاؤں میں تھی
اپنے سودا کے لیے یہ عزت سنگ رسا
کچھ عدو کے ہاتھ میں کچھ اپنی ریکھاؤں میں تھی
اب تو جسموں میں لہو کی بوند تک باقی نہیں
پھر بھی ہم کو لوٹنے کی حرص آقاؤں میں تھی
تو اگر آزاد لمحوں کا پیمبر ہے نجیبؔ
رات کی زنجیر کیوں پھر وقت کے پاؤں میں تھی
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 67)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.