Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک میری جاں میں اور اک لہر صحراؤں میں تھی

نجیب احمد

ایک میری جاں میں اور اک لہر صحراؤں میں تھی

نجیب احمد

MORE BYنجیب احمد

    ایک میری جاں میں اور اک لہر صحراؤں میں تھی

    کچھ نکیلے سنگ تھے کچھ ریت دریاؤں میں تھی

    کیا ہوا وہ گرم دوپہروں میں یخ ہونا مرا

    کیا ہوئی وہ دھوپ سی لذت کہ جو چھاؤں میں تھی

    کیا خبر کیا جسم تھے کیوں موج صحرا ہو گئے

    کیا بتائیں کس بلا کی گونج دریاؤں میں تھی

    شہر والے کب کے محروم بصارت ہو چکے

    رت جگے کی رسم تو بس آنکھ کے گاؤں میں تھی

    اپنے سودا کے لیے یہ عزت سنگ رسا

    کچھ عدو کے ہاتھ میں کچھ اپنی ریکھاؤں میں تھی

    اب تو جسموں میں لہو کی بوند تک باقی نہیں

    پھر بھی ہم کو لوٹنے کی حرص آقاؤں میں تھی

    تو اگر آزاد لمحوں کا پیمبر ہے نجیبؔ

    رات کی زنجیر کیوں پھر وقت کے پاؤں میں تھی

    مأخذ :
    • کتاب : Urdu Adab (Pg. 67)
    • Author : Iqbal Hussain
    • مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
    • اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے