ایک مدت ہو گئی غم سے شناسائی ہوئے
ایک مدت ہو گئی غم سے شناسائی ہوئے
ہم اسے اپنا سمجھ کر اس کے شیدائی ہوئے
جب خلوص یار میں شامل تصنع ہو گیا
ہم بھی کیا کرتے اسیر دشت تنہائی ہوئے
فاصلوں نے قربتوں پر ڈال دی ہے خاک سی
ایک عرصہ ہو گیا ہے بزم آرائی ہوئے
کھل گئے یک لخت ان پر سب معانی حسن کے
ہم سے ملتے ہی وہ خود آگاہ رعنائی ہوئے
یوں جلا ڈالے تو تھے ہم نے تمہارے سب خطوط
کچھ کہ چہرے پر لکھے جو وجہ رسوائی ہوئے
ہم نے خوابوں میں بسا رکھا تھا جس کو اے نسیمؔ
کھینچ کر دامن وہی محو خود آرائی ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.