Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک مدت سے یہاں ٹھہرا ہوا پانی ہے

فرح اقبال

ایک مدت سے یہاں ٹھہرا ہوا پانی ہے

فرح اقبال

MORE BYفرح اقبال

    ایک مدت سے یہاں ٹھہرا ہوا پانی ہے

    دشت تنہائی ہے اور آنکھ میں ویرانی ہے

    دیکھو خاموش سی جھیلوں کے کنارے اب بھی

    سوگ میں لپٹے درختوں کی فراوانی ہے

    آئنہ دیکھنے کی تاب کہاں تھی مجھ میں

    صاف لکھی تھی جو چہرے پہ پشیمانی ہے

    دشت وحشت میں چراغوں کو جلاؤں کیسے

    ان چراغوں سے ہواؤں کو پریشانی ہے

    سایۂ ابر توجہ کی خبر کیا ہوتی

    زندگی میں نے تو صحراؤں سے پہچانی ہے

    اپنے ماضی کو مجھے دفن بھی خود کرنا ہے

    یہ قیامت بھی دل و جاں پہ ابھی ڈھانی ہے

    اب کے چمکا ہے ستارا جو فرحؔ بخت کا ہے

    ترے اطراف اسی کی ہے جو تابانی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Koi bhi rut ho (Pg. 157)
    • Author : Farah iqbal
    • مطبع : Alhamd Publications (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے