ایک مفلس کا گزر بازار سے ہوتا ہوا
ایک مفلس کا گزر بازار سے ہوتا ہوا
خود کہانی بن گیا کردار سے ہوتا ہوا
پھل تو کیا سائے پہ اس کے حق نہیں میرا کوئی
جو شجر گھر آ گیا دیوار سے ہوتا ہوا
ٹوٹتا کب ہے جنوں کا رابطہ اس دشت سے
اب بھی آتا ہوں مگر گھربار سے ہوتا ہوا
تم ہتھیلی پر جہاں سرسوں جمانے آئے ہو
پیر آتا ہے وہاں اتوار سے ہوتا ہوا
ایک مدت در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد
خود میں آیا میں دل غم خوار سے ہوتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.