ایک نازک دل کے اندر حشر برپا کر دیا
ایک نازک دل کے اندر حشر برپا کر دیا
ہائے ہم نے کیوں یہ اظہار تمنا کر دیا
اب نہیں ہے خشک آنکھوں میں سوا وحشت کے کچھ
انتہائے غم نے کیا دریا کو صحرا کر دیا
ان کے در کو چھوڑ کر در در بھٹکتے ہم رہے
وحشت دل نے عجب انجام الٹا کر دیا
وسوسے امید کے دم سے جو تھے سب مٹ گئے
انتہائے درد نے غم کا مداوا کر دیا
لب پہ لکنت آنکھوں میں وحشت ہے چہرہ زرد ہے
اشتیاق حور نے زاہد کو کیسا کر دیا
گو نہیں امید اس سے تھی عنایت کی مگر
یہ تھا فرض عاشقی ہم نے تقاضا کر دیا
اک نزاع مستقل رہتی ہے عقل و شوق میں
ترک الفت نے تو اب دشوار جینا کر دیا
دل تو تھا اک قطرۂ خوں کیا حقیقت اس کی تھی
تیرے غم نے قلزم ذخار جیسا کر دیا
افترا و مکر سے شاید تجھے ملتا وقار
حق پرستی نے تجھے اے کیفؔ رسوا کر دیا
- کتاب : Kaif Kaavy (Pg. 6)
- Author : Sarsvati Saran kaif
- مطبع : Kaka Prakashan (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.