ایک پیکر یوں چمک اٹھا ہے میرے دھیان میں
ایک پیکر یوں چمک اٹھا ہے میرے دھیان میں
کوئی جگنو اڑ رہا ہو جس طرح طوفان میں
ہر بگولہ بستیوں کی سمت لہرانے لگا
آشنا چہرے بھی اب آتے نہیں پہچان میں
کیا قیامت ہے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں
زندگی تنہا کھڑی ہے حشر کے میدان میں
وقت پڑتے ہی ہوئے روپوش سب حلقہ بگوش
اک یہی خوبی تو ہے اس دور کے انسان میں
آئنے یادوں کے میں نے توڑ ڈالے تھے مگر
چند چہرے پھر ابھر آئے مرے وجدان میں
لوگ میری موت کے خواہاں ہیں افضلؔ کس لیے
چند غزلوں کے سوا کچھ بھی نہیں سامان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.